Orhan

Add To collaction

حدت عشق

حدت عشق
از قلم حبہ شیخ
قسط نمبر1

وہ اندھیری کوٹھری میں تنہا دنیا سے غافل کسی کے نظروں کے حصار میں ان نظروں میں کیا کچھ نہ تھا کسی کو خاکستر کرنے کا جنون,بدلے کی آگ اور سب کچھ فناہ کرنے کا جوش وہ اپنی شعلا برساتی ہوئی آنکھیں اس پر گاڑے ہوئے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھے انگلیوں کو آپس میں پیوست کیے اس کو نظروں میں لیے بیٹھا تھا۔
اس کی نظروں کی حدت کو برداشت نہ کرتے ہوئے وہ تھوڑی سی کسموسائی اور آہستہ آہستہ آنکھیں کھولی تو خود کو اندھیرے میں پایا جیسے جیسے اس کے دماغ کے پردے پر پچھلا سین اسے اپنا ذہن مفلوج ہوتا نظر آیا
خوف کے مارے ادھر ادھر نظر یں دوڑائی پر اندھیرے کے باعث کچھ نظر نہیں آ یا۔
دروازے کی طرف بھاگی تو کسی کے وجود سے ٹکرائی مانو کسی چٹان سے ٹکرائی ہو
خوف کے مارے الفاظ زبان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے مگر پھر بھی کچھ الفاظ زبان سے ادا ہوئے
ک۔ک۔کون ہو تم وہ بامشکل بول پائی
اتنی جلدی بھول گئی تم! کسی کی مردانہ آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی۔اواز سنتے اس کے جسم میں سنسنی سی دوڑنے لگی
مگر پھر بھی اپنی ہمت مجتمع کرتے ہوئے بولی
دیکھو تم جو کوئی بھی ہو پلیز مجھے جانے دو مینے تمہارا ک۔ک۔کیا بگاڑا ہے خدا کے واسطے مجھے جانے دو میرا بابا میرا انتظار کر رہے ہو گے 
وہ اس شخص کے سامنے زمین پر بیٹھ کر ہاتھ جوڑتے ہوئے گڑگڑا کر زارو قطار روتے ہوئے بولی
اچانک کمرے کی لائٹ جلی سامنے کھڑے شخص کو دیکھ اسے اپنے پیروں تلے زمین نکلتی ہوئی محسوس ہوئی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی اور بامشکل بول پائی
ت۔ت۔تم
کیا ہوا اب ساری بہادری کہاں گئی بولو اور یہ ہاتھ اسی سے مارا تھا نہ کیا ہوا بولووووؤوووو
وہ اتنی زور سے دھاڑا کہ خوف سے اس کی چیخ نکلی اور وہیں زمین پر بیٹھ کر رونے لگی 
اسے روتا ہوا دیکھ وہ جی بھر کے بیزار ہوا اور اپنے چہرے پر سختی لاتے ہوئے بولا
اٹھو لڑکے نے ہاتھ پکڑ کے اٹھایا رونے کا شوغل پورا کرنا ہو تو بعد میں کرنا تب صرف دکھ تکلیف ہوںگے تمہاری زندگی میں 
اس کے الفاظ ایسے مانو پتھر کو مات دیتے
وہ پھر سے کھڑی ہوئی اور ایک بار پھر اس لڑکے کے سامنے گڑگڑانے لگی شاید اس شخص کو اس پر رحم آ جائے
مجھے جانے دو میرے بابا میرا ویٹ کر رہے ھونگے جانے دو پلیززززززززز
لیکن سامنے کھڑے شخص کو اس سے رتی برابر بھی ہمدردی بھی محسوس نہیں ھو رہی تھی 
لڑکے کو یاد تھا تو صرف اپنا بدلہ 
وہ جو اب تک اس کے حصار میں کھڑی تھی ایکدم اس سے دور ہوئی اور موقع دیکھتے ہی دروازے کی طرف 
اسے ایسا کرتے دیکھ لڑکا زور زور سے ہنسا اس کی ہنسی عجیب تھی اسے لڑکے کی ہنسی سے خوف آنے لگا لڑکا آہستہ آہستہ قدم بڑہاتے ہوئے اس تک پہنچا اور وہ آہستہ آہس تہ پیچھے کی طرف قدم بڑھانے لگی ایسا کرتے ہوئے وہ بلکل دروازے سے جا لگی
لڑکا بولا تو ہر احساس سے آری کے
اتنی بھی جلدی کیا ہے جانے کی ابھی تو بہت حساب نکلتا ہے تمہاری طرف لڑکے کی گرفت اس کے ہاتھ پر مظبوط ہوتی جا رہی تھی اس گرفت میں بدلے کا جنون 
تیار رہنا دو گھنٹے بعد نکاح ہے مجھے نہ نہیں  چلا گیا اور وہ اپنی قسمت کی اس ستم ظریفی پر بیٹھ کر آنسو بہانے لگی
شاہ پیلس:
رحمان شاہ شہر کے جانے مانے انڈسٹریلس تھے.ان کو اللہ نے دو بیٹوں سے نوازا اور ایک بیٹی سے نوازا. ایک کا نام احمد شاہ اور دوسرے کا نام حمزہ شاہ ہیے اور بیٹی کا نام فاطمہ شاہ احمد شاہ اور حمزہ شاہ دونوں بھائیوں میں بہت اتفاق تھا دونوں مل کر باپ کا بزنس سنبھال رہے ہیں اور اللہ نے انہیں بہترین شریکِ حیات سے نوازا سب آپس میں مل کر خوشی سے رہ رہے تھے کہ ان کے ہنستے بستے گھر کو کسی کی نظر لگ گئی
حمزہ شاہ کو اللہ نے دو بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا
بیٹا ارحم شاہ جو اپنے والد کے ساتھ مل کر بزنس سنبھال رہا ہے ارحم شاہ کی شادی کو آٹھ سال ہو گئے ہیں اور ایک بیٹا بھی ہے جس کا نام شامیر شاہ 
اس سے چار سال چھوٹا فائز شاہ اور اس سے چھ سال چھوٹی انتسارہ  جو خاندان بھر کی لڈلی اور اکلوتی ہے
احمد شاہ کو اللہ نے تین بیٹوں سے نوازا ایک شاہ ذر جو ارحم شاہ کا بہترین دوست اور وہ بھی اپنے والد کے ساتھ مل کر بزنس سنبھال رہا  چھوٹا شاہ ذل جو شاہ ذر سے رو سال چھوٹا وہ بھی اپنے والد کے ساتھ مل کر بزنس سنبھال رہا ہے اور سب سے چھوٹا خبیب شاہ جو سب کے لاڈلے کے ساتھ ساتھ گھمنڈی اور بھرپور وجاہت کا حامل ہے.⁦❣️⁩⁦❣️⁩⁦❣️⁩
لبابہ بیٹا اٹھ جاو آپ کے کالج کا ٹائم ہو رہا ہے فاطمہ بیگم اپنی لاڈلی بیٹی کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی
کیا مما سونے دیں نہ ا بھی تو فری ہوئی ہوں کالج سے وہ نیند خمار لہجے میں بولتے ہوئے کہا
فاطمہ بیگم کو اپنی لاڈلی ب سال اٹھارہ کی ہو جائے گی رقیہ بیگم نے چڑتے ہوے کہا
اماں چھوڑے بچی ہے سمجھ جائے گی عادل صاحب اپنی لاڈلی کو ڈیفینڈ کرتے ہوئے 
اتنے میں لبابہ نیچے آئی اور لاڈ سے دادو کے گرد بازو حمائل کرتے ہوئے بولی ارے میری پیاری دادو کیوں غصہ کرتی ہو عادل صاحب اور فاطمہ بیگم اپنی مسکراہٹ کو روکتے ہوئے دادی پوتی کا پیار دیکھنے لگے 
آری ہٹ پرے ناشتہ کر پہلے ہی دیر ہو رہی ہے سب ہستے ہوئے ناشتہ کرنے لگے 
لیکن کسے خبر کے قسمت ان کے ساتھ کیا کھیل کھیلنی والی ہے

   1
0 Comments